شکر کے معنی و مفہوم اور اس کی اقسام

 شکر کے معنی و مفہوم اور اس کی اقسام
شکر کے معنی و مفہوم اور اس کی اقسام
شکر کے معنی و مفہوم اور اس کی اقسام





شکر کے معنی و مفہوم اور اس کی اقسام
شکر الہی بھی بہت بڑی عبادت ہے دراصل یہ بھی ذکر ہی کی ایک قسم ہے بندوں سے بندوں اور بندوں کا اللہ سے جو خاص تعلق ہے وہ شکر کی وجہ سے زیادہ مضبوط اور گہرا ہوتا ہے، بندگی کا تقاضا تو یہی ہے کہ ہر حال میں اللہ کا شکر کرتا رہے،






شکر کے لغوی معنی

عربی زبان میں میں شکر کا لفظ کی معنی میں استعمال ہوتا ہے ،1:- احسان مندی کا اظہار کرنا 2:- جانور میں تھوڑا چار ملنے پر بھی تروتازگی موجود ہو اور دودھ زیادہ دے 
3:-دودھ دینے والے جانور کے تنوں سے دودھ کا بھر جانا 4:-بخل کے بعد ثقافت پر اتر آنا
5:- بارش سردی اور ہوا کا تیز ہونا 6:- اگر شکر کا فاعل اللہ تعالی ہو تو اس کے معنی اگر دینا اور جزا دینا ہوں گے 






شکر کا اصطلاح مفہوم

شکر کے اصطلاحی معنی یہ ہیں کہ کسی نیکی پر دل زبان اور عمل سے پورا پورا اجر دیا جائے۔شرعی نقطہ نظر سے محسن حقیقی یعنی اللہ تعالی کے بے پایاں انعامات و اکرام کا دل اور زبان اور اعضاء سے اعتراف کرنے کو شکر کہتے ہیں،اللہ تعالی کے بے شمار اور لاتعداد احسانات کو یاد کر کے دل سے ان کا اعتراف اور زبان سے ان کا اقرار اور عمل سے اپنی اطاعت کو شعاری اور فرمانبرداری اظہار کرنا شکر کہلاتا ہے۔عربی زبان میں شکر کے مقابلے میں کفر کا لفظ آیا ہے اس کے معنی انکار کرنا چھپانا ہے۔
ترجمہ:-تم میرا شکریہ ادا کرو میری ناشکری نہ کرو۔






شکر کی اقسام
اللہ تعالی کا شکر
اللہ تعالی کے اپنی مخلوق اور خصوصاً ان انسانوں پر لاتعداد ایسا نہ تھے اللہ تعالی نے انسانی ضروریات اور احساسات کو پورا کرنے کے لیے اس دنیا میں ہر قسم کی چیزیں پیدا کی ہیں جن کا اگر انسان اگر شمار شروع کرے تو کر ہی نہیں سکتا۔
ترجمہ:-اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرنے لگو تو شمار نہ کر سکو۔






بندوں کا شکر
انسانوں کے آپس کے تعلقات کا تقاضہ یہ ہے کہ ہر انسان کسی نہ کسی دوسرے انسان کے احسان اٹھاتا ہے ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے باہمی تعاون سے ہی معاشرہ میں خوشگوار ماحول پیدا ہوسکتا ہے۔ والدین کا اولاد زوجین استاذہ اور رشتہ دار افسر ماتحت وغیرہ ایسے رشتے ہیں، جن کے آپس میں ایک دوسرے کے احسانات کا بوجھ ہوتا ہے، اس لئے اس پر واجب ہوتا ہے کہ وہ اپنے محسن کے احسان کا شکر ادا کرے سول کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرما تے ہیں
ترجمہ:- جو انسانوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا.





شکر کے طریقے اور درجات
شکر کے اظہار کے تین طریقے ہیں۔ 
1:- قلبی
2:- کولی 
3:- عملی 




قلبی شکر
قلبی شکر سے مراد یہ ہے کہ انسان دل کی گہرائیوں سے اس حقیقت کا اعتراف کرے کہ دنیا کی تمام نعمتیں اللہ تعالی کی عطا کردہ ہیں، ہمارا کوئی استحقاق نہ تھا بلکہ سراسر اس کی مہربانی اور آتا ہے دراصل یہ احساس اللہ تعالی کی ربویت اور بندگی کے عقیدے کو پکا کر دیتا ہے۔


قولی شکر
کالی شکر کی صورت یہ ہے کہ جس پر اللہ تعالی کی نعمتوں اور احسانات کے احساسات و جذبات سے دل موذن ہو جائے تو اس کا اظہار زبان کے ذریعے کیا جائے حمد و شکر کے کلمات اس کی زبان سے جاری ہوجائے حمد و ثنا کے لئے الحمد اللہ، سبحان اللہ، اللہ اکبر ہر شب و روز کے کلمات مستعمل ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ الحمدللہ اور سبحان اللہ کہنا زمین و آسمان کے خلا کو پر کر دیتے ہیں۔


عملی شکر
عملی شکر کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے نفس اور اعضاء کو اللہ تعالی کی اطاعت و فرمانبرداری میں استعمال کرے کوئی قدم اللہ تعالی کی نافرمانی میں نہ اٹھے اللہ کا دیا مال اور اللہ تعالی کا دیا ہوا جسم دونوں پر اللہ تعالی کا حق ہے مال بھی اس کے حکم کے مطابق خرچ کیا جائے اور جسم کے اعضاء دل اور دماغ آنکھ، ناک، کان، زبان، ہاتھ اور پاؤں وغیرہ شیطانی امور کے لیے نہ ہو بلکہ اللہ تعالی کی عبادت کے لیے اور اس کی مخلوق کی خدمت کے لیے استعمال ہوں۔

شکر کے مراتب
امام غزالی فرماتے ہیں کہ شوکر کے تین درجے ہیں جن کا دارومدار نیت پر ہے اور وہ مراتب یہ ہیں۔
1:- احسانات الہی پر اس کا شکریہ ادا کرنا 
2:- اللہ تعالی کی نعمتوں کا اس بات کی دلیل اقرار دینا کے اس کی مجھ پر نظر کرم ہے اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرنا کہ وہ اب مزید فضل و کرم فرمائے گا۔
3:- اس بات پر شکر گزار ہونا کے اللہ تعالی کی نعمت نے میرے دل میں یاد الہی کو اور تازہ کر دیا ہے میرا دل اس کی طرف مائل ہو گیا ہے اس نعمت سے فائدہ اٹھا کر مجھے اللہ تعالی کا مزید قرب حاصل ہوگا ۔









شکر کی فضیلت اور اہمیت قرآن و سنت کے روشنی میں

اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا فطرت انسان کا تقاضا ہے۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے جب آدمی کو کوئی خوشیاں راحت نصیب ہوتی ہے تو اس کے پورے جسم میں فرحت کی ایک لہر پیدا ہوتی ہے جس سے شکر کا اظہار ہوتا ہے۔
تھکن کہ بعد جب آرام کے لیے لیٹتا ہے کھانا پیٹ بھر کے کھانے کے بعد کوئی مشروب پینے کے بعد اور اسی طرح دیگر موقع پر اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ کا اظہار کرنا ہے ۔ یہ احسانات اور جذبات از خود ابھرتے ہیں اور اگر ان خیالات کو سہی رہنمائی ہوجائے تو اس تمام شوکر کا تعلق خالق حقیقی کے لیے وقف ہو جاتا ہے۔اگر کوئی دوست ہمارے ساتھ کچھ احسان اور نیکی کرے تو ہمارا دل چاہتا ہے کہ فورا اس کا شکریہ ادا کیا جائے


قرآن مجید میں شکر کی تاکید
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں بار بار انسان کو شکر ادا کرنے کی تاکید فرمائی ہے تاکہ وہ منعم حقیقی کی نعمتوں کا اعتراف کر کے صحیح معنوں میں اطاعت گزار اور فرماں بردار بن جائے رائے چند ارشادات قرآنی درج ذیل ہیں.
1:- ترجمہ:- اگر تم واقعی اللہ تعالی کے عبادت گزار ہوں تو اس کے لیے شکر ادا کرو 
2:- ترجمہ:- پس اللہ تعالیٰ نے جائز اور پاک چیز یں جو تمہیں دے رکھی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرو 
3:- ترجمہ:- اسی طرح جانوروں کو ہم نے تمہارے بس میں کر دیا تھا کہ تم شکر کرو





Post a Comment

0 Comments