About The Life of Prophet Muhammad

About the life of prophet muhammad

About The Life of Prophet Muhammad
About The Life of Prophet Muhammad







The prophet muhammad (peace and blessings of Allah be upon him)



حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابراہیم علیہ السلام سلام کی اولاد میں سے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سلسلہ نسب حضرت اسماعیل علیہ السلام سے جا ملتا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم عرب کے مشہور قبیلے قریش سے تعلق رکھتے ہیں۔


آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا عبد المطلب قبیلہ قریش کے سردار تھے


Prophet muhammad is the last prophet



پوری انسانیت کی محسن شخصیت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں. اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اللّٰہ تعالی نے ایک لاکھ 124000 انبیاء بھیجے لیکن ان میں سے سے افضل ترین اور اور سیدالا انبیاء حضرت محمد صلی علیہ وسلم ہیں جن کے ذریعے اللہ تعالی نے دین اسلام کی تکمیل فرمادی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت قیامت تک کے تمام انسانوں اور زمانوں کے لئے ہے۔



Name of the Father and Mother of prophet muhammad



آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے والد ماجد کا نام عبداللہ اور والدہ ماجدہ کا نام حضرت آمنہ تھا



The prophet (peace and blessings of allaah be upon him) came




سرکار دوعالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پیر کی صبح 12 ربیع الاول تاریخ کو اس دنیا میں تشریف لائے۔



The prophet (peace and blessings of allaah be upon him) said all the things of the life of knowledge



آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم رکھا یعنی تعریف کرنے والا ۔ قرآن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محمد اور احمد کے ناموں سے پکارا گیا ہے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک 6 برس ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ انتقال کر گئیں انہیں ابواہ کے مقام پر دفن کیا گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دادا کے ساتھ رہنے لگے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 8 برس کی ہوئی تو دادا بھی وفات پا گئے۔ حضرت عبدالمطلب کی وفات سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہِ وسلم کے چچا ابو طالب کے سپرد کردیے گئے۔


آپ صلی اللہ علیہِ وآلہ وسلم کی جوانی کا زمانہ بھی بہت پاکیزگی سے گزرا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے داغ جوانی کے اپنے تو اپنے بھی آغیار بھی گواہ ہیں



The prophet (peace and blessings of allaah be upon him) was sadiq and amin


    آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع ہی سے اخلاق حمیدہ سے متصف اور صادق وامین میں مشہور تھے۔ یہاں تک کہ قوم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صادق اور امین کا لقب دیا ہوا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسلم مجلس لاہور میں کبھی شریک نہ ہوتے بتوں کے نام پر ذبح کیے جانے والے جانوروں کا گوشت نہ کھاتے اسی طرح شراب خوری قمار بازی اور بت پرستی وغیرہ سے الگ رہتے ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر 25 برس کی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا شہرہ دور دور تک پہنچ چکا تھا یہ شہرہ سن کر مکہ کی ایک معزز مالدار خاتون حضرت خدیجہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا مال تجارت کے لئے لے کر شام گئے اس تجارتی سفر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلم کے ساتھ حضرت خدیجہ کا غلام میسرہ بھی آپ کے ساتھ تھا اس تجارت میں حضرت خدیجہ کو بھاری نفع ہوا اور جب انہوں نے اپنے غلام سے سارا احوال سنا تو متاثر ہو کر نکاح کا پیغام بھیجا چنانچہ بچہ 25 برس کی عمر میں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلم کی شادی حضرت خدیجہ سے ہوئی۔ خطبہ نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عم بزرگ ابو طالب نے پڑھایا اور پانچ سو درہم مہر قرار پایا تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش انسان کی طرح زندگی بسر کر رہے تھے ۔ آپ کی امانت اور دیانت کی وجہ سے ہر کوئی آپ کی عزت کرتا تھا مگر یہ معلوم نہ تھا کہ یہی شخص آگے چل کر دنیا کا عظیم ترین ہادی بننے والا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سال میں ایک بار ماہ رمضان میں غار حرا میں جو مکہ سے تین میل کے فاصلے پر ہے اعتکاف کرتے اور وہاں ذکر و فکر میں مشغول رہتے تھے اس غار حرا میں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر نزول وحی کی ابتدا ہوئی اور اللہ تعالی نے یہ خدمت آپ صلی اللہ وسلم کے سپرد کی کہ پہلے اپنی قوم کو اور پھر دنیا بھر کے انسانوں کو کفر چھوڑ دینے اور اسلام قبول کرنے کی ہدایت فرمائیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے ان لوگوں کو اسلام کی دعوت دی جن پر پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اعتماد تھا اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حالات سے بخوبی واقف تھے اس دعوت پر مردوں میں سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق، لڑکوں میں سب سے پہلے حضرت علی، عورتوں میں سب سے پہلے حضرت خدیجہ،آزاد کیے ہوئے آئے غلاموں میں سب سے پہلے زید بن حارث اور غلاموں میں سب سے پہلے حضرت بلال ایمان لائے ۔ تین سال تک خفیہ طور پر تبلیغ اسلام کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق قریش مکہ کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے تلقین کی کہ تم خدا کو چھوڑ کر دوسروں کی بندگی نہ کرو تمہارا مالک اور خالق صرف خدا ہے اسی کی تمہیں عبادت کرنی چاہیے اور اس کا حکم ماننا چاہیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح اعلان دعوت کرتے ہوئے بت پرستی کی اعلانیہ مذمت شروع کی تو سرداران قریش آپ کی مخالفت کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور انہوں نے ہر طریقے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تبلیغ اسلام سے باز رکھنے کی کوشش کی مال کی پیشکش کی سرداری کا منصب پیش کیا بلکہ کہ اپنا بادشاہ تسلیم کر لینے پر بھی آمادگی ظاہر کی کی صرف اس شرط پر کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسلام کی تبلیغ کرنے اور بتوں کو برا کہنے سے ہاتھ اٹھا لیں مگر سردار عن قریش کی ترغیب و تحریص یہ بری طرح ناکام رہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم برابر تبلیغ اسلام فرماتے رہے اور قوم کے لئے اتنے اچھے اور سچے لوگ تھے وہ رفتہ رفتہ اسلام قبول کرکے کے آپ کے حامی اور ساتھی بنتے رہے



















Post a Comment

0 Comments