اولاد کے حقوق

اولاد کے حقوق
اولاد کے حقوق
اولاد کے حقوق








قرآن اور سنت کی روشنی میں اولاد کے حقوق

آج کل کے بچے کل کی قوم کے معمار ہوتے ہیں۔ ان کی صحیح تربیت کی جائے جائے تو ایک اچھی قوم بنتی ہے۔ اسی لئے اسلام نے ان کی نگہداشت پر خاص زور دیا ہے سید سلیمان لکھتے ہیں یہ وہ عنوان ہے جس کا سراغ دوسری آسمانی کتابوں میں نہیں ملتا۔ اس سے یہ سمجھنا ہے کہ اسلام سے پہلے والدین کو تو اپنی اولاد پر غیر محدود اختیارات حاصل تھے مگر اولاد کا باپ پر کوئی حق تسلیم نہیں کیا گیا تھا اور ان کی والدین کی بزرگی کے خلوص اور خلاف سمجھا جاتا تھا۔ لیکن محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو مذہب لے کر تشریف لائے اس کی شعریت میں حقوق کے مسئلہ میں بڑوں چھوٹوں کی تفریق نہیں۔ وہ جس طرح چھوٹوں پر بڑوں کے جائز حقوق تسلیم کرتا ہے اسی طرح وہ چھوٹوں پر بھی مناسب حقوق قائم کرتا ہے۔ اس سلسلہ میں فرمان جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور ہمارے بڑوں کا ادب نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں



قتل اولاد کی ممانعت

اسلام سے پہلے اہل عرب سب بچوں کو قتل کر دیتے تھے تھے اس کے مذہب اور معاشی اسباب تھے اسلام نے اس کی سختی سے ممانعت کی کی قرآن حکیم نے کہا ہاں بیٹے میں ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو قتل کیا یا اس طرح بہت سے مشرکوں کو ان کے دیوتاؤں نے نے یہ بات خوبصورت کر کے دکھائیں گے وہ اپنی اولاد کو قتل کر کر دیں ہمیشہ تاکہ یہ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہلاک کردے دے اور ان کے دین کو ان پر مشتبہ کر دیں علی اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان مشرکوں کو کو اور جو کچھ خدا پر وہ افترا کرتے ہیں اس کو چھوڑ دیں دی کہ خدا نے ایسا ان کا حکم دیا ہے ہے اور زمین پر کوئی جاندار نہیں لیکن اس کی روزی کافر خدا پر ہے



پرورش اولاد

جانداروں میں سب سے نازک پرورش انسان کے بچے کی ہے یہ مسلسل نگرانی اور توجہ مانگتے ہیں۔ اس لئے اللہ تعالی نے اس کا خاص حکم دیا ہے۔
 ترجمہ
 اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں
 حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا ایک عورت میرے پاس آئی اور اس کے ساتھ اس کی دو بیٹیاں تھیں اس نے میرے پاس ایک کھجور کے سوا کچھ نہ پایا تو میں نے اس کو یہی دے دیں پھر اس نے خود نہ کھایا اور اپنے بچوں میں بانٹ دی پھر اٹھ کر باہر چلی گئی اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر آئے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کو بیٹیوں کی کچھ آزمائش میں ڈالا گیا اور ان سے اس نے اچھا سلوک کیا تو وہ اسے جہنم کی آگ سے دور رکھیں گی۔



تعلیم و تربیت 

پرورش کے ساتھ تعلیم و تربیت لازم و ملزوم ہے۔
 قرآن حکیم میں آتا ہے تم اپنے آپ کو اور اہل وعیال کو آگ سے بچاؤ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب تمہارے بچے سات سال کی عمر کو ہوجائیں تو ان کو نماز پڑھایا کرو اور جب دس سال کے ہو جائیں تو انہیں مار مار کر نماز پڑھاؤ اور اس وقت الگ سولایا کرو۔ ایک بار رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی باپ اپنی اولاد کو اس سے بہتر عطیہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کی اچھی تربیت کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے آپ کا بچہ کو کوئی ادب کی بات سکھانا ایک صدقہ ہے




شفقت و رحمت

شفقت اور محبت بچوں کے لیے ضروری ہے۔ بچے پھولوں کی مانند ہوتے ہیں اس کا زیادہ اثر کرتے ہیں۔ اس کی مثال ہمیں شانہ نبوت سے بھی ملتی ہے۔ ایک صحابی اقراء دربار نبوی میں پیش آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم حسن رضی اللہ تعالی عنہ کو پیار کرتے تھے اس کو یہ بات ادب اور وقار کے خلاف معمول ہوئی اس نے کہا کہ آپ بچوں کو پیار کرتے ہیں میرے دس بچے ہیں میں نے اس میں سے کسی کو پیار نہیں کیا ۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا اور فرمایا جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا




نکاح

والدین اولاد کے نکاح کا مقبول انتظام کریں۔ قرآن و سنت میں اس کے احکام موجود ہیں
 ترجمہ
 اور غیر شادی شدہ کے نکاح کر دو 
حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہٖ وسلم فرمایا جس کے یہاں لڑکا پیدا ہو اس کا اچھا نام رکھے اور جب بالغ ہو تو اس کی شادی کردے اور اس کی شادی نہ کی اور اس نے گناہ کیا تو اس کا گناہ باپ کے ساتھ رہے گا مشہور فرمان نبی ہے نکاح میری سنت ہے جس نے اس سے منہ موڑ وہ ہم میں سے نہیں
نکاع میری سنت ہے جس نے اس سے منہ موڑا وہ ہم میں سے نہیں



اولاد کی رضامندی 

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے کہ اولاد کا مناسب رشتہ مل جائے تو شادی میں دیر نہیں کرنی چاہیے ۔ لیکن شادی میں بچوں کی رضامندی حاصل کرنا ضروری ہے۔ کہ عورت چاہے بے شادی شدہ ہو یا کنواری اس کا نکاح اس کی مرضی سے کرو رضامندی کے بغیر نکاح کو منع فرمایا ہے 




مساوات

بچوں کے درمیان عدل و مساوات سے کام لینا چاہئے اگر اسے ترک کر دیا جائے تو بچے احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں اسلام میں اس عمل سے روکا گیا ہے 




عقیقہ

بچے کی پیدائش کی خوشی میں اللہ کے نام پر جانور کو ذبح کرنا عقیقہ کہلاتا ہے امام ابو حنیفہ کے نزدیک یہ سنت ہےآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لڑکی کی پیدائش کے ساتھ عقیقہ سے تم اس کی طرف سے خون بہاؤ اور بال وغیرہ کی گندگی دور کرو





میراث

اسلام نے اولاد کی جائیداد میں نہ صرف شریک کیا بلکہ حصہ دار قرار دیا اس طرح تاکہ کوئی کمی بیشی نہ ہو سکے پرانے زمانے میں اس سلسلے میں بڑا ظلم ہوتا تھا اور اہل مغرب تو اب بھی اس جاہلانہ رسم پر عمل کرتے ہیں اور بعض دفعہ ہر ایک کے حصہ دار برابر کے ہیں





لڑکیوں کی پیدائش پر صبر

تمام خلعت میں لوگ بیٹیوں پر بیٹوں کو ترجیح دیتے ہیں بعض اوقات بات صرف بیٹیاں ہی پیدا ہوتی ہیں اور بیٹوں سے محروم رہتے ہیں ایسے حالات میں اللہ کا شکر اور صبر کرنا چاہیے کیونکہ بہت سے والدین ایسے ہیں جو لڑکیاں اور لڑکے دونوں سے محروم ہوتے ہیں۔














Post a Comment

0 Comments