ذکر کے معنی و مفہوم اور اہمیت

ذکر کے معنی و مفہوم اور اہمیت

ذکر کے معنی و مفہوم اور اہمیت
ذکر کے معنی و مفہوم اور اہمیت





ذکر کے معنی و مفہوم قرآن و سنت کی روشنی میں

ذکر کو اسلامی عبادات میں بہت اہمیت حاصل ہے
 اسلامی عبادت کی روح اور تزکیہ نفس کا بہت بڑا ذریعہ ہے۔
 انسان کی اصلاح کے لئے سب سے زیادہ اس کی ضرورت ہے خالق اور بندے کے تعلق کی بنیاد ذکر ہے یہ ذکر ہی ہے جو انسان کو خدا سے جوڑتا ہے اور تمام عبادتوں سے بڑھ کر ہے۔






لغوی اور اصطلاحی مفہوم 

لغت میں ذکر کے معنی یاد کرنا، بھولی ہوئی چیز کی یاد تازہ کرنا، بار بار ذہن میں لانا اور بیان کے ہیں۔ شرعی اصطلاح میں ذکر سے مراد اللّٰہ تعالیٰ کو یاد کرنا ہے۔ 
ذکر کے مقابلہ میں غفلت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔اللہ سے مدد مانگنا اس کا ذکر کرنا اس کی حمد و ثنا بیان کرنا ذکر کہلاتا ہے ہے۔
ذکر سے مراد قرآن مجید بھی ہے۔کیونکہ یہ اللہ تعالی کی یاد دلانے کی کتاب ہے قرآن مجید میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی ذکر کہا گیا ہے ہے۔کیونکہ وہ بھی اللہ تعالی کی طرف سے دعوت دیتا ہے ذکر کون سی آیت کے معنی میں بھی استعمال کیا گیا ہے۔






ذکر کی اہمیت قرآن مجید کی روشنی میں

قرآن میں زکر کی بار بار تاکید کی گئی ہے ارشاد باری تعالی ہے۔۔
 تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا۔
ان کی صفات بیان کرتے ہوئے ارشاد ہوتا ہے
ترجمہ: وہ ایسے لوگ ہیں جو اللہ تعالی کو کھڑے بھی بیٹھے بھی لیٹے بھی یاد کرتے ہیں
ترجمہ: آپ کو بہت یاد کرو تاکہ تم کامیابی حاصل کرو
ترجمہ: یاد رکھو اطمنان قلب تو ذکر خداوندی میں ہے 
ترجمہ: اپنے رب کو دل ہی دل میں عاجزی اور خوف یاد کرو اور ذرا آہستہ آہستہ آواز میں صبح و شام اس کا ذکر کرو اور بولنے والوں میں سے مت ہو جاؤ۔







حدیث کی روشنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
جو شخص اللہ کو یاد کرتا ہے اس کی مثال زندہ جیسی ہے ہے اور جو شخص اللہ کو یاد نہیں کرتا اس کی مثال مردہ جیسی ہے 
ایک دفعہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی آپی نے پوچھا کون سا عمل افضل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تو اس دنیا سے رخصت ہو تو تیری زبان ذکر الہی سے تر ہو

جو تمہارا گزر بہشت کے باغات سے ہو تو کرو جب صحابہ نے وضاحت پوچھی تو فرمایا مساجد ہیں اور پھل سے مراد ذکر الہی ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا 
میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جو تمام علمی بہترین اور تمہارے مالک کے نزدیک سب سے پاکیزہ اور تمہارے درجات بلند کرنے والی اور سونے چاندی کو اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے بھی بہتر اور جہاد میں دشمنوں کو قتل کرنے اور قتل ہونے سے بھی افضل ہو صحابہ نے عرض کیا کیا حضور فرمائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا ذکر۔








زکر کے فوائد و ثمرات 
افضل ذکر عبادت
ذکر افضل ترین عبادت ہے قرآن و حدیث میں بہت زیادہ تکیل کی گئی ہے بندگی کا تقاضا یہی ہے کہ بندہ ہر وقت اللہ تعالی کو یاد کرتا رہے اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرتا رہے








قرب الہی کا حصول
ذکر الہی سے اللہ کا کرم اور اس کی رضا حاصل ہوتی ہے بارگاہ ایزدی میں شرف مقبولیت حاصل ہوتا ہے ۔ ارشاد ہوتا ہے تم میرا ذکر کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا







عزاب الہی اور شیطانی حملوں سے بچاؤ
جب تک بندہ ذکر الہی کرتا رہے شیطانی حملوں اور عذاب الہی سے محفوظ رہتا ہے ۔ اللہ تعالی کے عذاب سے بچانے والی اللہ کے ذکر سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ایک اور حدیث میں آتا ہے کہ جب تک بندہ اللہ کے ذکر میں ہونٹ ہلاتا رہا ہے اللہ تعالی اس کے ساتھ رہتا ہے۔








شیطان قلب کا باعث
اللّٰہ تعالی کے ذکر سے دل کو اطمینان و سکون حاصل ہوتا ہے اطمینان کلب اللہ کے سب سے بڑی نعمت ہے ارشاد بن گئی ہے ہے ہے اللہ تعالی کی یاد سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے 







ذکر صداقت و خیرات کا بدلہ
ذکر الہی صداقت اور خیرات کا بدلہ ہے ایک حدیث میں آتا ہے اگر ایک شخص کے پاس بہت سا مال ہو اور اسے راہ خدا میں خرچ کر رہا ہو اور دوسرا شخص ذکر میں مصروف ہو تو ذکر کرنے والا افضل ہے
ایک اور حدیث میں یوں بیان ہوتا ہے ایک لمحہ نادر ہر صحابہ نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ اے اللہ کے رسول سول اہل دولت اپنے مال کی قربانیوں کی وجہ سے ہم پر سبقت لے گئے ہیں عبادات میں ان کے برابر ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں ایسی بات نہ بتاؤں جس پر عمل پیرا ہو کر تمہیں ان کے برابر اجر ثواب مل جائے گا آئے گا اور تم بعد میں آنے والوں میں سبقت لے جاؤ گے اور تم سے کوئی افضل نہ رہے ہے صحابہ نے عرض کی ہاں ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم نے فرمایا نماز کے بعد 33 الحمدللہ 33 سبحان اللہ اور 34 بار اللہ اکبر پڑھا کرو










طہارت و پاکیزگی
ذکر الہی سے مومن کیوں کو روحانی اور جسمانی پاکیزگی حاصل ہوتی ہے نفس کا تزکیہ کیا اور تطہیر ہو جاتی ہے مومن جتنا زیادہ ذکر کرے گا اتنا ہی زیادہ جسم کے اندر مہک اور خوشبو پیدا ہوتی چلی جائے گی بعض علماء کے گھر اور ان کی قبروں سے خوشبو آنے کا واقعہ سنا ہوگا کہتے ہیں کہ یہ خوبی اور صلاحیت درود شریف کی کثرت سے پڑھے جانے کی وجہ سے ہوتی ہے 







ذاکرین کے لیے جنت کا مخصوص دروازہ
عشرے میں آتا ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں ان میں سے ایک دروازہ صرف ذاکرین کے لئے مخصوص ہے کہتے ہیں کہ ذاکرین ہنستے ہوئے جنت میں داخل ہوں گے ذاکرین کے لئے اللہ تعالی کا یہ خاصا نام ہے







دعا کی مقبولیت
اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے اس کی وجہ سے اللہ تعالی کا قرب نصیب ہوتا ہے اور ذکر کرنے والے کی دعائیں قبول ہوتی ہیں یہ بھی اللہ تعالی کا بہت بڑا انعام ہے
حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
تین اشخاص کی دعا رد نہیں ہوتی اور ضرور قبول ہوتی ہے ایک سے اللہ تعالی کا ذکر کرنے والا اور دوسرا مظلوم اور تیسرا عادل حکمران



Post a Comment

2 Comments